اے دل تو اس دنیا منے آکر گیا سو کیا کرنا سو توں کیا نئیں لئی دنیا جیا سو کیا امان سا جواہر تجھ پاس ہے امانت راکھا نہیں چن کر بھی تو رکھا سو کیا جس ڈر نہیں خدا کا اور لاج نہیں ہے کل کی او نفس کا ہے بندہ او ہور ریا سو کیا ہے علم کا نہایت ہونا خدا سوں واصل کسی علم ہے پردا بھی لو سیکیا سو کیا ہوشیار ہو معظمؔ قادرؔ صبا پوچھے گا مجھ باج بھی جہاں میں ناحق رہا سو کیا