قبر کیا ڈھونڈنا ...
مرے جسم کے پینتروں سے پریشاں تھی وہ ...
کوئی دوپٹہ پہیے میں آئے تو موت بھی بن سکتا ہے ...
چلو چھٹی ملی آخر ...
کسی جھگڑے سے بس اتنے ذرا سے فاصلہ پر ...
موت امر کر سکتی تھی اس رشتہ کو ...
ہاں یہی گھر ہے جہاں ...
بھیڑ نہیں یہ آنکھیں ہیں ...
خدا ...
سچے عشق کی لاش پہ رونا دھونا بھی کم ہوتا ہے ...
چنے میرے سویم کے ...
انا کا کون سا چہرہ تھا وہ ...
اگر ہم واپسی بھی ساتھ کرتے ...
منزلوں پر بوجھ ہو جاتی ہیں سب ...
میں بہت دور تھا ...
نماز ختم ہو گئی ...
ذرا سی بات پر گھبرانے والے ...
ذرا بھی بدلی نہیں جو بھی اس کی عادت تھی ...
یہ پتھر تو اک دن پگھل جائے گا ...
یہ کہہ کے اور مرا صبر آزمایا گیا ...