بالی سروپ سودھن جوں پوتلی نین میں صاحب جمال ایسے سہے نہ کوئی لنگہن میں سنسار کے چتارے لکھنے ملیں ہیں سارے مکھ دیکھ سد بسارے گم ہو رہے اپن میں تجھ کیس گھونگرو والے بادل پٹیاں ہیں کالے تس مانگ کے اجالے بجلیاں اٹھیاں گگن میں لہاریاں بھواں اٹل ہے کالا سمند کجل ہے جل میں نین کمل ہے پتلیاں بھنور نین میں نارنج پھول جانی تس پھول آسمانی دو پھول زعفرانی اپچے ہیں سیم تن میں اپچے اتم رچ سوں دھج لے کھڑے ہیں سج سوں ٹلسے نہ مست گج سوں ہوسی نہ کس پٹن میں مہکتے سو دوئے گالاں جھمکے سو جوت گالاں کس نور کیاں بلالاں چند سور ہے بدن میں یہ بول بولتا ہوں موتی سوں رولتا ہوں امریت گھولتا ہوں گھٹ دودھ کے رنجن میں فارسی میں ہے ہلالیؔ ترکی میں ہے جمالیؔ دکھن میں ہے خیالیؔ ہے شاعری کے فن میں