اِس طرح دیکھ رہا ہے کوئی حیرانی سے

اِس طرح دیکھ رہا ہے کوئی حیرانی سے
جیسے پہچان ہی لے گا مجھے آسانی سے

مجھ سے ملنے کوئی آۓ تو یہ کہنا اس سے
لوٹ جاۓ نہ ملے اپنی پشیمانی سے

رونقیں راس نہیں آئیں مجھے کیا کرتا
مشورہ کر لیا پھر بعد میں ویرانی سے


یاد آتا ہے وہ جلتا ہوا گھر جب مجھ کو

ڈرنے لگتے ہوں چراغوں کی نگہبانی سے
تُو سرِِ عام بھلے ہنستا رہے کتنا ہی

لوگ پڑھتے ہیں اُداسی تری پیشانی سے
جِتنی مشکل سے ملا تھا تمہیں کوئی عیّابؔ

تم نے کھویا ہے اُسے اُتنی ہی آسانی سے


Don't have an account? Sign up

Forgot your password?

Error message here!

Error message here!

Hide Error message here!

Error message here!

OR
OR

Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link to create a new password.

Error message here!

Back to log-in

Close