زلف میں مونہہ کو چھپایا نہ کرو شام کو صبح میں لایا نہ کرو ننگ رکھتے ہو اگر آنے سے کوئی بولا کے بلایا نہ کرو تم کو گر عشق سے میرے ہے عار یوں تم اپنے کو بنایا نہ کرو دل سے آئینہ کو ہے کیا نسبت یوں اسے مونہہ کو لگایا نہ کرو غمزہ سے نیزہ مژہ سے لے خدنگ ہم ضعیفوں کو ملایا نہ کرو سخت بے کل ہیں وے طفل سرشک ان یتیموں کو رولایا نہ کرو وہم ہستی سے اگر ہو آگاہؔ یوں تم اپنے جو جتایا نہ کرو