کسی بھی بات کا جب اعتبار مشکل ہے ...
کس سے بار غم اٹھا کس نے کسے رسوا رکھا ...
خوشبو گلاب میں خوش پتا شجر میں خوش ہے ...
خدا نے خوش مجھے اوقات سے زیادہ کیا ...
خدا ہی آپ نہ جب تک زمیں پہ اترے گا ...
خرابۂ بام و در بہت یاد آ رہا ہے ...
خموش رات میں کچھ یوں تجھے صدا دیں گے ...
خاک لے جائیں یہاں سے کہ ہوا لے جائیں ...
کل رات میں شکست ستم گر سے خوش ہوا ...
کبھی کبھار عجب وقت آن پڑتا ہے ...
کبھی بھلا کے کبھی اس کو یاد کر کے مجھے ...
جسے بھی ہوں ادب آداب دیکھ سکتا ہے ...
جمالؔ شعر کوئی اب کہا نہیں جاتا ...
جہاں جہاں پر دروازہ تھا وہاں وہاں دیوار ہوئی ...
جہاں بدلنے کا وہ بھی گمان رکھتے ہیں ...
جب اپنی روح کے احوال میں شامل نہیں سمجھا ...
عشق میں راہ سے جو لوٹ کے گھر جاتا ہے ...
حساب عمر جب دینا پڑے گا ...
ہری بھری تھی ٹہنی سرخ گلاب کی بھی ...
ہر ایک زخم شناسائی اک کہانی ہے ...